امريکہ نے بھارت پر پابندی لگانے کا فيصلہ کر ليا

امريکہ کا بھارتی وزير داخلہ کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ: لوک سبھاکی 12 جنوری 2019 میں سی اے بی کو پاس کیا تھا لیکن احتجاج وجہ سے حکومت نے اسے واپس لیا تھا۔
بین الاقوامی مذہبی آزادی پر امریکی کميشن نے راجہ سبھاکی ترمیمی بل کی منظوری پر بھارت کے مرکزی وزیر داخلہ اور ديگر اہم شخصيات پر پابندويوں کی تجويز پيش کی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اصل میں وزير داخلہ اميتشا نے يہ بل متعارف کروایا تھا جو غیرمسلم تارکین وطن کو خارج کرنے کے بارے میں ایک اشارہ ہے۔
اس میں شہریوں کو شہریت دینے سے انکار کيا گيا تھا۔ کميشن نے خد شہ ظاہر کيا کہ آسام ميں جاری قومی کميشن آف سٹيزن اين آر سی اور ملک گير اين آر سی کے ساتھ مل کر ہندوستانی حکومت ہندوستانی شہريت کے ليے ايک مذہبی خاکہ تشکيل دے رہی ہے۔ اس سے لاکھوں مسلمانوں کو شہریت سے محروم کر دیا جائے گا۔ لوک سبھاکی نے پہلی بار جنوری 2019 میں سی بی کو پاس کیا تھا ليکن عوام نے شديد احتجاج کيا اور جس کی وجہ سے حکومت نے اس واپس لے لیا تھا۔ بی جے پی نے 2019 میں انتخابی کامیابی سے قبل جاری کردہ منصور کے ایک حصے کے طور پر اسے بھی منشور ميں شامل کيا تھا۔

اس ليے اب امريکی کميشن نے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر بھارتی وزیر داخلہ اور اہم شخصيات پر پابندی کا بل پيش کيا ہے۔

اور اب اميد کی جاتی ہے کہ انسانی حقوق کی بات کرنے والے تمام عالمی ادارے اس پر اپنا موقف بيان دے گے اور بھارت کو يہ فيصلہ اپنا واپس لينا پڑے گا۔اميد کی جاتی ہے کہ سب انسانی حقوق کے علمدار اپنا حق ادا کريں گے اور بھارت کو مجبور کر ديں گے کہ وہ تمام انسانوں کو ان کے جائز حقوق ديں۔