بڑےقوموں کی قیادت قا بل اور بڑے حکمرانی کرتے ہیں لیکن ہر بار ایسا ہو یہ بھی ضروری نہیں ہے اس کی ایک مثال انڈیا ہے کہ جسے آج کل ایک ایسے گوارحکمر ان سے واسطہ پڑا ہے کہ جو ان کے لئے گائے کی طرح مقدس تو ہوسکتا ہے مگر اسی جانور کی طرح سادہ اور بے وقوف بھی ہے ہر انٹر نيشنل دورہ پرمودی سے کوئی نہ کوئی ایسی حرکت سرزد ہوجاتی ہے جوہندوستانیوں کے لیے شرمندگی کا باعث بن جاتی ہے چاہے وہ عالمی رہنماؤں کے ساتھ زور زور سے بلا وجہ ہاتھ ملانا ہویا خوشامد کرتے ہوئے ان کے ساتھ اتنا چپکنا اور گلے لگانا ہوں کہ وہ خود اکتاہٹ کا شکار ہو جائیں ۔صفات کی بنا پرپروٹو قول پر ناواقفيت کی بنا پر بونگياں مارنا ہو یا انٹرنیشنل فورم پر فوٹو سیشن کے دوران عجیب و غریب ہرکتيں کرنا ہو ان تمام ہرکتوں ميں انڈين پرائم منسٹر بازی لے جاتے ايک طرف دنیا بھر میں انڈین کو ذلیل کروانے والی کی حرکتیں اور دوسری طرف امریکہ کے دورے کے دوران مودی عمران خان کو مشروط کرنے کی کوشش کر رہا ہے وہ عمران خان کے دنیا بھر میں جس کی شہرت قاتل مودی کے برعکس صاف ستھرے اور ایماندار حکمران کی ہے جہاں ایک طرف مودی کی احمقانہ حرکتوں کی وجہ سے مودی سے ملاقات کے دوران عالمی رہنماؤں کی بیداریاں طاہر صاف نظر آرہی ہوتی ہے جبکہ دوسری جانب پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی شخصیت ایسی ہے کہ عالمی رہنما خود چل کر ان سے ملتے ہیں ان کے ساتھ بیٹھنا پسند کرتے ہیں ان کے ساتھ سیلفیز لیتے ہیں چاہے وہ روس پریذیڈنٹ ولادمیر پیوٹن ہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ ہو یا برٹش پرائم منسٹر بورس جانسن ہوں۔اور ممتاز مسلمان رہنما مہاتیر محمد اور رجب طیب اردگان بھی عمران خان کو اپنا چھوٹا بھائی گردانتے ہیں اور ان کے ساتھ کھڑے ہونا قابل فخر سمجھتے ہیں انڈین کو ایک بات تو سمجھ لینی چاہیے کہ عمران خان کی پرکشش شخصیت کا مقابلہ کرنااور اس پر فتح پانا بیچارے بمبار مودی کے بس کی بات نہيں۔

ہو سکتا ہے کہ بہت سے لوگوں کو ہماری باتیں جانبدارانہ لگ رہی ہو ںلیکن امریکہ وزٹ کے دوران اگر امریکی میڈیا کو دیکھا جائے تو وہ بھی عمران خان اور مودی کا مقابلہ کیے بنا نہیں رہ پائے ۔امریکی ميڈيامیں نے تو یہاں تک چوٹ لگا رہا ہے کہاں ایک طرف مودی جیسا کم پڑھا لکھا اور چائے والا اور کہاں دوسری طرف اکسفورڈ کا گريجوئيٹ جو ایک ایسا شخص ہے جو وزیر اعظم بننے سے پہلے ہی دنیا کا اس کو یاد رکھتا تھا جس زمانے میں خان کینسر کے پیشنس کے لئے مفت ہسپتال بنا رہا تھا تو اسی دور میں مودی انڈیا میں وزارت عظمیٰ کی دوڑ پکی کرنے کے لئے گجرات میں آگ لگوا رہا تھا اور غنڈوں کی طرح مسلمانوں کا قتل عام کر رہا تھا بیچارے مودی کے امریکہ وزٹ کے دوران اور دونلڈ پرمپ سے ملنے سے پہلے امریکی میڈیا مودی کی پپی و جپئوؤں و کو مذاق بناتے ہوئے کارٹون شائع کرتا رہا جس میں ملانيا ٹرمپ کو ڈرے ہوئے دکھایا گیا اور کہا گیا نوہگز پلیز ۔۔۔جبکہ دوسری جانب امریکی میڈیا رپورٹ کرتا ہے کہ یہی میلانیا ٹرمپ جب عمران خان سے ملتی ہے تو اس کے قریب کھڑے ہو کر تصویر کھنچوانے میں اور اس سے گفتگو میں خوشی محسوس کرتی ہے اور بیچارے مودی کی بےعزتی صرف امریکی میڈیا کے ہاتھوں ہی نہیں ہورہی ہے وہ تو اپنے ملک کے باسیوں سے امریکہ میں خطاب کرنے کے لیے ہال میں اکٹھا کرتا ہے تو اسی ہال کے باہر اسی ملک کے سکھ اسکے خلاف قاتل مودی کے نعرے لگا رہے ہوتے ہیں اورسننے میں آیا ہے کہ ایسی سختی اور ندامت کا بدلہ لینے کے لیے انڈیا یہ پلین کر رہا ہے کہ جب وزیراعظم عمران خان يو ايس اے میں جلسہ کریں کچھ لوگ اس ہال کے باہر پلے کارڈ دلے کر پاکستان کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہوں