ایک شخص حضرت علی ؓ کی خدمت ميں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا کہ یا علی رضی اللہ تعالی عنہ اللہ پاک نے انسانوں کے ليے ہزاروں نعمتیں عطا کی ليکن ان میں کیڑے کیوں پڑ جاتے ہیں بس یہ کہنا تھا کہ حضرت علی رضی اللہ ہو تعالئ عنہ و فرمانے لگے کہ اے شخص شکر کرواللہ کا ایک کھانے پینے کی چیزوں میں کیڑے پڑ جاتے ہیں اور کھانے پینے کی چیزوں میں کیڑے پڑنا بھی اللہ کی ایک نعمت ہے ۔
تو وہ شخص بہت حیران ہوا اور اسی حیرانی اور پریشانی کے ملے جلے تاثرات لیے حضرت علی رضی اللہ ہو تعالئ عنہ سے فرمانے لگا یا علی رضی اللہ تعالی عنہ کھانے پینے کی چیزوں میں کیڑے پڑنا کونسی نعمت ہے۔؟
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ اے شخص اگر کھانے پینے کی چیزوں میں کیڑے نہ پڑتے تو یہ تاجر اور امیر لوگ جس طرح سے سونا چاندی اپنے خزانوں میں جمع کرتے ہیں ویسے ہی اناج سبزیاں اور دنیا جہان کے اناج اپنے خزانوں میں جمع کرتے رہتے اور جس طرح سے غریب سونا چاندی دیکھنے کو ترستا ہے ویسے ہی غریب اناج میوے اور سبزیاں کھانے کو بھی ترستا رہتا ۔اسی لئے اللہ نے اناج میں کیڑے پیدا کرتی ہے تاکہ کوئی بھی کھانے پینے کی چیزوں کو ذخیرہ نہ کر سکے ۔
ذخیرہ اندوزی یعنی کھانے پینے کی چیزوں کو جمع کرکے چھپا دینا اور پھر انسانوں کی پہنچ سے ان کو دور رکھنا یا پھر ان کو منہ مانگے داموں فروخت کرنا ایک ایسی لعنت ہے جس نے آج تک ہر معاشرے کو کھوکھلا کیا رکھا ہے اور ذخیرہ اندوزایسے ناسور کی طرح ہوتے ہیں جن کی چیزوں کو کیڑے تک تو کھا جاتے ہیں لیکن انسانوں کے پہنچے وہ باہر ہوتی ہیں اور اس کے نتیجے میں معاشرہ نت نئے عذابوں سے دوچار ہوتا ہوا کسی بڑے الميہ کو جنم دیتا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ بھوک اور افلاس ہیں
اور ایک حدیث میں بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مفلسی سے اللہ کی پناہ مانگو یہ کفر تک لے جاتی ہے اور اس سے ایسا بحران پیدا ہوتا ہے جو انسانی زندگیوں کی موت پر ختم ہوتا ہے ۔
اور پوری دنیا میں برپا ہونے والی وہ پہلی سی اور خوراک کی کمی کا بحران ذخیرہ اندوزی کا ہی شخص آ رہا ہے اسی طرح مال جمع کرنے کی بھی اپنی ایک نحوست اور نقصان ہیں جب تک معاشرے میں مال گردش کرتا رہتا ہے معيشت نہ صرف مضبوط اور مستحکم رہتی ہیں بلکہ اس سے نکلنے والا منافع ہر طبقے کے لوگوں تک پہنچتا ہے اور ہر غريب کی رسائی تک ممکن ہو جاتا ہے جس سے ہر انسان کو اپنی چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ترسنا نہیں پڑتا اور نہ ہی اس سے جرائم کی شرح بڑھتی ہے
اسلام میں مال کی تقسیم کا بہت ہی نادر فارمولا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم نے واضح کر ديئے ہيں۔ جس سے معاشرے کا معاشرتی نظام متاثر نہيں ہوتا۔لیکن اگر اسی مال کو روک لیا جائے اور اس کو معیشت میں نہ لگایا جائے تو پھر سے بڑے بڑے عالمی مالیاتی بحران جنم لیتے ہیں اور اس سے بھی بھوک مفلسی اور غربت میں درجہ بہ درجہ اضافہ ہوتا ہے ۔ اللہ ہم سب کو ہدايت دے۔
آج ہمارا